سری ماوو آر ڈی بندرانائیکے (پیدائش: 17 اپریل 1917، رتن پورہ، سیلون [موجودہ سری لنکا] – انتقال: 10 اکتوبر 2000، کولمبو، سری لنکا)  ایک مدبر سیاست دان تھیں جو  سیلون (جو بعد ازاں سری لنکا بن گیا) میں 1960 کے عام انتخابات میں اپنی پارٹی کی فتح پر دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں۔ 1965 میں انہوں نے یہ عہدہ چھوڑ دیا لیکن دوبارہ مزید دو ادوار (1977-1970، 2000-1994) کے لئے وزیراعظم کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

اُنہیں پہلی بار سری لنکا فریڈم پارٹی کی جانب سے اُن کے شوہر نے میدانِ سیاست سے متعارف کرایا  جنہیں اُس وقت قتل کر دیا گیا تھا  جب وہ سری لنکا کے وزیرِاعظم تھے۔ سوشلسٹ معاشی پالیسیوں میں سری ماوو کی بھرپور دلچسپی اور بین الاقوامی تعلقات میں غیرجانبداری  کے علاوہ بدھ مت مذہب کی بھرپور حوصلہ افزائی اور سنہالی زبان و ثقافت کے فروغ کے لئے ان کی سرگرمیوں کی بدولت انہیں اپنے دورِاقتدار میں شاندار عوامی حمایت ملی۔ تاہم معاشی بحران میں شدت اور ایک اور جماعت کے ساتھ ایس ایل ایف پی کے اتحاد کی وجہ سے اُن کی حکومت کو حاصل عوامی حمایت میں کمی آتی چلی گئی اور 1965 کے انتخابات میں اُن کی پارٹی شکست سے دوچار ہو  گئی۔ 1970 میں یونائیٹڈ فرنٹ کے سوشلسٹ اتحاد کے ساتھ مل کر بنائی گئی حکومت میں سری ماوو بندرانائیکے زیادہ ریڈیکل پالیسیوں پر عمل پیرا رہیں۔ اُن کی حکومت نے آزادانہ سرگرمیوں پر مزید پابندیاں عائد کیں، صنعتوں کی نیشنلائزیشن کی، اراضی کی اصلاحات کیں، اور ایک نیا آئین نافذ کیا جس کے تحت  صدارتی نظام وجود میں آیا اور سیلون، سری لنکا کے نام سے جمہوریہ بن گیا۔ دولت کی عدم مساوات میں کمی لانے کے لئے سری ماوو بندرانائیکے کی کوششیں ایک بار پھر معاشی جمود کا باعث بنیں اور بدھ مت اور سنہالی زبانوں کے لئے ان کی حکومت کی حمایت سے ملک کی بڑی تامل اقلیت بیگانگی کا شکار ہو گئی۔ نسلی تنازعات سے نمٹنے میں ناکامی  1977 کے انتخابات میں ان کے لئے وزارت عظمیٰ سے محرومی کا باعث بن گئی۔

1980 سے 1986 تک سری لنکا کی پارلیمنٹ نے اُن کے لئے کسی عہدے پر فائز ہونے کے سیاسی حق پر پابندی عائد کئے رکھی جسے بعد ازاں آر جے جَے وردھنے نے ختم کیا۔ ایک بار پھر وہ سیاسی عہدے کی امیدوار بنیں لیکن اس مرتبہ پارلیمنٹ میں حزبِ اختلاف کا کردار ان کے حصے میں آیا۔

اپنی سیاسی و سماجی جدوجہد کے باوجود انہوں نے سری لنکا کی تاریخ کے معروف سیاسی رہنماؤں پر مشتمل خاندان کی پرورش کی (مثلاً ان کا بیٹا انورا پی ایس ڈی بندرا نائیکے اور بیٹی چندریکا بندرانائیکے کماراٹنگا، جو سری لنکا کی پہلی خاتون صدر ہیں اور جنہوں نے اپنی والدہ کو وزیراعظم کے عہدے پر فائز کیا) جنہوں نے 1995 میں تامل علیحدگی پسندوں کے خلاف ایک بڑی فوجی مہم چلائی۔ خراب صحت کے ہاتھوں سری ماوو بندرانائیکے نے اگست 2000 میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جبکہ اکتوبر 2000 میں پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے بعد وہ عارضہ قلب میں مبتلا ہو کر انتقال کر گئیں۔

Leave a comment

Skip to content