خواتین بطور ووٹر

الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت انتخابات میں بطور ووٹر خواتین کی شرکت اب پہلے سے زیادہ آسان اور بہتر ہو گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کو اب اختیار حاصل ہے کہ وہ ایسے انتخابی حلقوں کے انتخابی نتائج کو منسوخ قرار دے سکتا ہے جہاں خواتین کا ٹرن آؤٹ 10 فیصد یا اس سے کم ہو اور ایسے کسی بھی معاہدے پر ضروری کارروائی کر سکتا ہے جس کے تحت خواتین کو زبردستی ووٹ دینے سے روکنے کی کوشش کی گئی ہو۔ انتخابات میں خواتین کی شمولیت بہتر بنانے کے لئے یہ ایک بڑا اور خوش آئند اقدام ہے۔

اس کے علاوہ ووٹ اندراج کا طریقہ کار اب بالکل آسان بنا دیا گیا ہے جس کے تحت نادرا کو کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) بنوانے کی درخواست دیتے وقت ساتھ ہی آپ اپنے ووٹ کا اندراج بھی کروا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ آیا آپ اپنے “موجودہ” پتہ پر ووٹ درج کرانا چاہتے ہیں یا “مستقل” پتہ پر۔

الیکشنز ایکٹ 2017 کے درج ذیل سیکشن خواتین ووٹرز سے متعلق ہیں:

.9 الیکشن کمیشن کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی انتخاب کو کالعدم قرار دے سکتا ہے – (1) ایکٹ ہذا میں شامل کسی بھی بات سے قطع نظر، اگر  ریکارڈ کی رو سے حقائق سے ظاہر ہو اور اس سلسلے میں انکوائری ضروری سمجھی جائے تو اس کے بعد، الیکشن کمیشن مطمئن ہو کہ سنگین بے قاعدگیوں یا ایکٹ ہذا کی دفعات یا قواعد کی خلاف ورزیوں، جن میں خواتین کو ووٹ دینے سے روکنے کے معاہدے پر عملدرآمد بھی شامل ہے،  کی بناء پر ایک یا زائد پولنگ سٹیشنوں یا پورے انتخابی حلقے کے انتخابی نتائج مادی طور پر متاثر ہوئے ہیں، تو وہ اس کے مطابق اعلامیہ جاری کرے گا اور متعلقہ پولنگ سٹیشن یا پولنگ سٹیشنوں یا پورے انتخابی حلقے، جو بھی معاملہ ہو،  کے ووٹرز سے  کہے گا کہ وہ ضمنی انتخابات کے لئے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق دوبارہ اپنا ووٹ دیں۔

وضاحت – اگر خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ، انتخابی حلقے میں ڈالے گئے کل ووٹوں کے دس فیصد سے کم ہو تو الیکشن کمیشن یہ فرض کر سکتا ہے کہ خواتین ووٹرز کو کسی معاہدے کے تحت اپنا ووٹ ڈالنے سے روکا گیا ہے۔

.47  خواتین کے ووٹ اندراج کے لئے خصوصی اقدامات – (1) الیکشن کمیشن سالانہ بنیاد پر قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے میں اندراج یافتہ مرد اور خواتین ووٹرز کے بارے میں الگ الگ ڈیٹا یا معلومات شائع کرے گا جس میں مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد میں فرق کو بھی نمایاں کیا جائے گا۔

(2) جس حلقے میں ذیلی سیکشن (1) کے تحت صنف کے لحاظ سے الگ الگ ڈیٹا کے مطابق مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد میں فرق دس فیصد سے زیادہ ہو، وہاں الیکشن کمیشن اس فرق کو کم کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کرے گا۔

(3) ذیلی سیکشن (2) میں جن اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کی جانب سے اس حلقے میں خواتین کو قومی شناختی کارڈ کا اجراء اور الیکشن کمیشن کی جانب سے متعلقہ انتخابی فہرستوں میں ان کے بطور ووٹر اندراج کو تیز کرنے کے اقدامات شامل ہوں گے۔

.91  خواتین ووٹرز کے ٹرن آؤٹ کا بیان – (1) پریزائیڈنگ افسر ووٹرز کا صنف کے لحاظ سے الگ الگ بیان تیار کرے گا جس میں پولنگ سٹیشن پر مرد اور خواتین ووٹرز کی کل تعداد اور مرد اور خواتین ووٹرز کی طرف سے ڈالے گئے ووٹوں کی کل تعداد درج ہو گی۔

(2)  پریزائیڈنگ افسر، ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن کو نتائج  ارسال کرتے وقت ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن کو ووٹرز کے بارے میں صنف کے لحاظ سے الگ الگ بیان بھجوائے گا۔

(3) پریزائیڈنگ افسر، انتخابات والے دن پولنگ کے دوران یا اس کے بعد کسی بھی مرحلے پر، ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن کو ایک خصوصی رپورٹ بھجوائے گا کہ آیا وہ بوجوہ اس بات پر یقین رکھتا/ رکھتی ہے کہ کسی کھلے عام یا خفیہ معاہدے کی بنیاد پر خواتین ووٹرز کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے سے روکا گیا۔

 

Skip to content