معذور افراد کے حقوق پر اقوام متحدہ کنونشن کے آرٹیکل 29(a) میں میدان سیاست میں معذور افراد کی شمولیت پر بات کی گئی ہے۔ اس کنونشن کے آرٹیکل 29 میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ “ریاستی جماعتیں معذور افراد کے سیاسی حقوق کی ضمانت دیں گی اور انہیں دوسروں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر ان حقوق سے استفادہ کا موقع فراہم کریں گی”۔ اسی جذبے کے تحت حکومت پاکستان نے معذور افراد کے انتخابی حقوق سے متعلق قانونی فریم ورک میں ترامیم بھی متعارف کرائی ہیں۔ یہ ترامیم الیکشن ایکٹ 2017 اور انتخابی قواعد، 2017 کےذریعے متعارف کرائی گئیں۔
ذیل میں معذور افراد کی سیاسی شمولیت سے متعلق دفعات بیان کی گئی ہیں:
انتخابی قواعد 2017، سیکشن 69: (ایسے ووٹر کی معاونت جو جسمانی معذور ی کے باعث سفر نہ کر سکتا/ سکتی ہو)
جسمانی طور پر معذور ووٹر جس کا ذکر سیکشن 93 کے ذیلی سیکشن (1) کی شق (c) میں کیا گیا ہے، اپنے خاندان کے ارکان میں سے کسی ایک یعنی والد، والدہ، شریک حیات، بیٹا یا بیٹی، جو بھی معاملہ ہو، جس کا ووٹ اس انتخابی علاقے میں درج ہو، کو اجازت دے گا کہ وہ اس کے ڈیکلریشن کی تصدیق گزیٹڈ افسر یا کمیشنڈ افسر سے کرائے: بشرطیکہ اس اجازت نامہ کے ہمراہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی سے جاری شدہ، معذوری کے لوگو والے ووٹر کے قومی شناختی کارڈ کی کاپی دی گئی ہو۔
سیکشن 74، باب V، انتخابات کے انعقاد کے قواعد 2017: بیلٹ پیپر پر نشان لگانے کا طریقہ، اس صورت میں جب ووٹر اس قابل نہ ہو
(1) اگر ووٹر مکمل طور پر نابینا ہو یا کسی اور بناء پر جسمانی لحاظ سے اس کی حالت ایسی ہو کہ اسے کسی ساتھی کی مدد کی ضرورت پڑتی ہو، تو پریزائیڈنگ افسر اسے اجازت دے سکتا/ سکتی ہے کہ وہ اپنی مرضی کے ساتھی کے ہمراہ آئے جس کی عمر اٹھارہ سال سے کم نہ ہو۔ اور اگر معذوری کی کیفیت ایسی ہو کہ ووٹر خود بیلٹ پیپر پر نشان لگانے کے قابل نہ ہو، تو ووٹر کے ہمراہ موجود شخص بیلٹ پیپر پر ووٹر کے بتائے ہوئے امیدوار پر نشان لگا سکتا ہے، بشرطیکہ جس شخص کو ووٹر کے ہمراہ آنے کی اجازت دی جائے وہ خود امیدوار یا امیدوار کا ایجنٹ نہ ہو۔
(2) اگر ساتھی نے بیلٹ پیپر پر نشان لگانا ہو، تو پریزائیڈنگ افسر اسے واضح طور پر بتائے گا/ گی کہ وہ بیلٹ پیپر پر ووٹر کی مرضی کے امیدوار پر نشان لگائے اور اس پر لازم ہو گا کہ وہ ووٹ کی رازداری برقرار رکھے اور ووٹر کے منتخب کئے ہوئے امیدوار کے بارے میں کسی دوسرے شخص کو نہ بتائے۔
(3) پریزائیڈنگ افسر ایسے ووٹرز کی فہرست تیار کرے گا/ گی جن کے بیلٹ پیپرز پر ان کے ساتھیوں نے نشان لگائے ہوں۔
سیکشن 114، باب VII، انتخابات کے انعقاد کے قواعد 2017: بیلٹ پیپر پر نشان لگانے کا طریقہ، اس صورت میں جب ووٹر اس قابل نہ ہو
(1) اگر ووٹر نابینا ہو یا جسمانی طور پر یا بصورت دیگر اس کی حالت ایسی ہو کہ اسے کسی ساتھی کی مدد کی ضرورت پڑتی ہو، تو ریٹرننگ افسر اسے اجازت دے سکتا/ سکتی ہے کہ وہ اپنی مرضی کے ساتھی کے ہمراہ آئے جس کی عمر اٹھارہ سال سے کم نہ ہو۔ اور اگر معذوری کی کیفیت ایسی ہو کہ ووٹر خود بیلٹ پیپر پر نشان لگانے کے قابل نہ ہو، تو ووٹر کے ہمراہ موجود شخص بیلٹ پیپر پر ووٹر کے بتائے ہوئے امیدوار پر نشان لگا سکتا ہے، بشرطیکہ جس شخص کو ووٹر کے ہمراہ آنے کی اجازت دی جائے وہ خود امیدوار یا امیدوار کا ایجنٹ نہ ہو۔
(2) اگر ساتھی نے بیلٹ پیپر پر نشان لگانا ہو، تو ریٹرننگ افسر اسے واضح طور پر بتائے گا/ گی کہ وہ بیلٹ پیپر پر ووٹر کی مرضی کے امیدوار پر نشان لگائے اور اس پر لازم ہو گا کہ وہ ووٹر کے منتخب کئے ہوئے امیدوار کے بارے میں کسی دوسرے شخص کو نہ بتائے۔
(3) ریٹرننگ افسر ایسے ووٹرز کی فہرست تیار کرے گا/ گی جن کے بیلٹ پیپرز پر ان کے ساتھیوں نے نشان لگائے ہوں۔
سیکشن 48، الیکشن ایکٹ 2017: غیرمسلموں وغیرہ کا اندراج
(1) الیکشن کمیشن غیرمسلموں، معذور افراد اور خواجہ سرا شہریوں کے انتخابی فہرستوں میں بطور ووٹر اندراج کے لئے خصوصی اقدامات کرے گا۔
(2) ذیلی سیکشن (1) کے تحت کئے جانے والے اقدامات میں نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے ساتھ مل کر غیرمسلموں، معذور افراد اور خواجہ سرا شہریوں کو قومی شناختی کارڈ کا اجراء تیز کرنے کے اقدامات شامل ہوں گے۔
(3) سیکشن ہذا یا سیکشن 47 کے تحت کئے جانے والے کسی بھی اقدام کی بناء پر الیکشن کمیشن یا نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی، جو بھی معاملہ ہو، کی جانب سے انتخابات کے سلسلے میں کی جانے والی کسی بھی سرگرمی کو موخر یا ملتوی نہیں کیا جائے گا یا بصورت دیگر وہ کسی بھی طریقے سے متاثر نہیں ہو گی۔
مطبوعات
نمبرشمار | مطبوعہ مواد کا عنوان | ناشر | لنک |
1 | افراد باہم معذوری کے سیاسی اور انتخابی حقوق | سی پی ڈی آئی | ![]() |
2 | پاکستان میں افراد باہم معذوری کے انتخابی اور سیاسی حقوق | سی پی ڈی آئی | ![]() |