شیخ حسینہ، 28 ستمبر 1947 کو ضلع گوپال گنج کے علاقے تنگی پارہ میں پیدا ہوئیں۔ وہ بنگلہ دیش کے پہلے صدر شیخ مجیب الرحمان کی صاحبزادی ہیں۔

1981 میں شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش عوامی لیگ کی صدر منتخب کیا گیا۔ 1991  کے پارلیمانی انتخابات میں عوامی لیگ، بنگلہ دیش کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی۔ اپوزیشن رہنما کی حیثیت سے انہوں نے ہمیشہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی حکومت کی آمرانہ پالیسیوں کے خلاف بھرپور طریقے سے آواز بلند کی۔ حکومتی بدانتظامی کے خلاف ان کی زوردار تحریک نے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی  کو پارلیمنٹ تحلیل کرنے اور وقت سے پہلے انتخابات کرانے پر مجبور کر دیا۔

12 جون 1996 کو ہونے والے عام انتخابات میں عوامی لیگ نے بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کی اور حکومت بنائی۔ شیخ حسینہ عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم بن گئیں۔

2001 کے انتخابات میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی زیرقیادت چار جماعتوں کے اتحاد نے اکثریت حاصل کی اور شیخ حسینہ دوسری بار قائدِ حزب اختلاف بن گئیں۔ ان پر کئی بار قاتلانہ حملے کئے گئے، یہاں تک کہ 21 اگست 2004 کو اُن پر گرینیڈ سے حملہ کیا گیا، لیکن وہ نہ صرف محفوظ رہیں بلکہ اتحادی حکومت کی بدانتظامی کے خلاف اسی طرح زوردار انداز میں آواز بلند کرتی رہیں۔

29 دسمبر 2008 کے عام انتخابات سے پہلے دو سال تک عبوری حکومت کی شکل میں ایک سیاسی خلاء کا دور رہا جس کے بعد بنگلہ دیش کے عوام نے عوامی لیگ کی زیرقیادت گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کو عام انتخابات میں شاندار فتح سے ہمکنار کیا۔ شیخ حسینہ ایک بار پھر بنگلہ دیش کی وزیراعظم بن گئیں اور ملک میں ایک نئے جمہوری دور کا آغاز ہوا۔

شیخ حسینہ کا شمار دنیا کی انتہائی طاقتور خواتین میں ہوتا ہے۔ فوربز میگزین کی جانب سے مرتب کی جانے والی “دنیا کی 100 انتہائی طاقتور خواتین” کی فہرست میں 2018  میں ان کا نمبر 26 اور 2017 میں 30 رہا۔ موجودہ دہائی کے “ٹاپ 100 گلوبل تھنکرز” کی فہرست میں بھی اُن کا نام آ چکا ہے۔ شیخ حسینہ، موجودہ اور سابقہ خواتین صدور اور وزرائے اعظم کے بین الاقوامی نیٹ ورک کونسل آف ویمن ورلڈ لیڈرز  کی رکن بھی ہیں۔ 2018 میں ٹائم میگزین کی جانب سے “100 انتہائی بااثر افراد” میں بھی شیخ حسینہ کا نام شامل کیا گیا۔

بنگلہ دیش خواتین کی سیاسی شمولیت اور خودمختاری کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔ بطور وزیراعظم شیخ حسینہ کے موجودہ دور میں بنگلہ دیش کی قومی پارلیمنٹ میں 50 نشستیں خواتین کے پاس ہیں جبکہ 12 ہزار خواتین مقامی سیاسی عہدوں پر فائز ہیں۔ اس بناء پر یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق خواتین کی سیاسی خودمختاری کے لحاظ سے بنگلہ دیش دنیا میں ساتویں نمبر پر آتا ہے۔

Leave a comment

Skip to content