بیگم خالدہ ضیاء، پہلی بار 1991 سے 1996 تک اور دوبارہ 2001 سے 2006 تک بنگلہ دیش کی وزیراعظم کے طو رپر خدمات انجام دےچکی ہیں۔ وہ بنگلہ دیش کی تاریخ میں وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی اور مسلم دنیا کی دوسری (پاکستان کی بے نظیر بھٹو کے بعد) خاتون تھیں جنہوں نے ایک جمہوری حکومت کی قیادت کا فریضہ انجام دیا۔

خالدہ ضیاء کی پیدائش 1945 میں شمال مغربی بنگال کے علاقے دینجاپور میں ہوئی۔ 1960 میں ان کی شادی ضیاء الرحمان سے ہوئی۔ ان کے شوہر کا شمار بنگلہ دیش کی جنگِ آزادی کے مایہ ناز ہیروز میں ہوتا ہے جو بعد میں جمہوریہ کے صدر بھی بنے اور اپریل 1977 میں بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کی بنیاد بھی انہوں نے رکھی۔

خالدہ ضیاء، مارچ 1983 میں بی این پی کی وائس چیئرپرسن منتخب ہوئیں۔ اگست 1984 میں انہیں پارٹی چیئرپرسن کے عہدے پر تعینات کر دیا گیا۔ 27فروری 1991 کو ہونے والے آزادانہ و منصفانہ عام انتخابات کے ذریعے خالدہ ضیاء ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئیں۔

1996 میں بی این پی کی شاندار فتح کی بدولت خالدہ ضیاء مسلسل دوسری بار  وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہو گئیں لیکن ہڑتالوں اور مظاہروں کی وجہ سے ایک ماہ بعد وہ مستعفی ہو گئیں۔

2001 میں ایک بار پھر خالدہ ضیاء، کرپشن اور دہشت گردی کے خاتمے کے وعدے کے ساتھ برسراقتدار آئیں۔ 2006 میں وہ اس عہدے سے سبکدوش ہو گئیں اور اقتدار نگران انتظامیہ کے سپرد کر دیا۔

اپنے دور اقتدار میں خالدہ ضیاء کی حکومت نے شعبہ تعلیم  میں نمایاں  پیشرفت دکھائی۔ ان کی زیرقیادت ملک میں مفت پرائمری تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا، لڑکیوں کے لئے دسویں جماعت تک تعلیم مفت کر دی گئی، طالبات کے لئے تعلیمی “مشاہرہ” مقرر کیا گیا، اور ‘خوراک برائے تعلیم’ کے پروگرام بھی شروع کئے گئے۔ ان کی حکومت نے  سرکاری ملازمت کے لئے عمر کی حد 27 سال سے بڑھا کر 30 سال کر دی اور شعبہ تعلیم کے لئے سب سے زیادہ رقوم مختص کیں۔ انہوں نے میدان سیاست میں خواتین کی شمولیت کے لئے بھی انقلابی اقدامات کئے اور پارلیمنٹ میں خواتین کی نشستوں کی تعداد بڑھا دی۔

Leave a comment

Skip to content