نائب صدر امریکہ
کملا ہیرس نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اور اپنے ملک میں قیادت کے اس منصب تک جا پہنچی ہیں جو اس سے پہلے کبھی کسی خاتون کے حصے میں نہیں آیا۔ امریکی میدان سیاست کی اس مایہ ناز خاتون کی پیدائش اور پرورش امریکی ریاست کیلی فورنیا کے علاقے اوکلینڈ میں ہوئی۔ 2016 میں وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے امریکی سینیٹ کی رکن منتخب ہوئیں جس کے ساتھ ہی اگلے سال سے انہوں نے اس اہم ترین ریاستی ادارے میں کیلی فورنیا کی نمائندہ کی حیثیت سے اپنی پہلی مدت کا آغاز کیا۔ کملا ہیرس، امریکی سینیٹ کی رکن کے طور پر خدمات انجام دینے والی دوسری افریقی امریکی خاتون اور پہلی بھارتی امریکی شہری ہیں۔ 2020 کے حالیہ امریکی انتخابات میں وہ جوء بائیڈن کی جانب سے ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر امریکہ کی نائب صدر منتخب ہو گئی ہیں۔
اس سے پہلے انہیں 2011 سے 2017 تک اپنی ریاست کی اٹارنی جنرل کے طو رپر خدمات انجام دینے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ کملہ ہیرس نے 1986 میں ہاورڈ یونیورسٹی سے پولیٹکل سائنس اور معاشیات میں بی اے کیا اور 1989 میں ہیسٹنگز کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
ان کے سابقہ کیریئر پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ 1990 سے 1998 تک وہ اوکلینڈ میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ لائیر کے طور پر کامیابی کے ساتھ خدمات انجام دیتی رہیں۔ اس دوران انہوں نے گینگ جرائم، منشیات کی سمگلنگ، اور جنسی حملوں کے مقدمات پر دلیری سے کام کرتے ہوئے خاصی شہرت حاصل کی۔ \
وقت کے ساتھ ساتھ کملا ہیرس ترقی کی منازل طے کرتی رہیں اور 2004 میں ڈسٹرکٹ اٹارنی بن گئیں۔ 2010 میں وہ ایک کانٹے دار مقابلے کے بعد محض 1 فیصد سے بھی کم برتری کے ساتھ کیلی فورنیا کی اٹارنی جنرل منتخب ہوئیں اور یوں اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون اور پہلی سیاہ فام امریکی بن گئیں۔
یہ اہم عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے اپنی سیاسی آزادی کا مظاہرہ کیا اور بعض ایسے واقعات بھی پیش آئے جن میں انہوں نے امریکی صدر اور حکومت کی جانب سے مداخلت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ مثلاً مارگیج لیڈروں کے خلاف قومی مقدمے میں باراک اوباما کی غیرمنصفانہ کارروائیوں پر تصفیہ کے بجائے انہوں نے اس مقدمے پر کیلی فورنیا میں ہی کارروائی آگے بڑھائی اور 2012 میں جس رقم پر تصفیہ ہوا تھا، اس کی نسبت پانچ گنا زیادہ پر فیصلہ کرانے میں کامیاب رہیں۔
جنوری 2017 میں سینیٹ میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد وہ دیگر فرائض کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس کی سلیکٹ کمیٹی اور عدلیہ کمیٹی کی رکن کے طور پر بھی فرائض انجام دیتی رہیں۔ اس دوران جو سماعتیں ہوئیں ان کے سلسلے میں گواہان کے انٹرویو کرتے ہوئے کملا ہیرس نے پیشہ وکالت سے حاصل ہونے والے تجربے کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور منفرد انداز میں جرح کی وجہ سے بعض مواقع پر انہیں ریپبلیکن سینیٹرز کی جانب سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، یہاں تک کہ وقفے وقفے سے ان میں تعطل بھی آتا رہا۔ جنوری 2019 میں کملا ہیرس نے اپنی یادداشتوں پر مبنی کتاب The Truths We Hold: An American Journey شائع کی۔
حقوق نسواں کے میدان میں کملا ہیرس ایک مثالی کردار کی حیثیت رکھتی ہیں۔ نائب صدر کے انتخابی مباحثوں کے دوران انہوں نے لڑکیوں کے سامنے اس بات کی عملی تعبیر پیش کی کہ معاملات پر اپنی گرفت کس طرح مضبوط رکھنا ہے، اپنی طاقت کا اظہار کیسے کرنا ہے اور اپنے موقف پر کس طرح قائم رہنا ہے۔ سی این این کے مطابق انہوں نے غیرسفید فام بچوں میں ایک نیا احساس پیدا کر دیا ہے جس کی بدولت اب وہ بھی سوچنے لگے ہیں کہ وہ یعنی غیرسفید فام بھی امریکہ کے عہدہ صدارت کے امیدوار بن سکتے ہیں۔