اکتوبر 2017 میں 37 سالہ جیسنڈا آرڈن دنیا کی سب سے کم عمر خاتون رہنما اور ڈیڑھ سو سال میں نیوزی لینڈ کی سب سے کم عمر وزیراعظم بنیں۔

2001 میں یونیورسٹی آف وائکاٹو سے گریجویشن کے بعد جیسنڈا آرڈن نے وزیراعظم ہیلن کلارک کے دفتر میں ریسرچر کے طور پر کام کرنا شروع کیا۔ بعد ازاں وہ لندن میں کابینہ دفتر میں خدمات انجام دیتی رہیں اور انٹرنیشنل یونین آف سوشلسٹ یوتھ کی صدر بھی منتخب ہوئیں۔

جیسنڈا آرڈن پہلی بار 2008 کے عام انتخابات میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئیں جب نو سال بعد لیبر پارٹی اقتدار سے محروم ہوئی۔ بعد ازاں وہ فروری 2017 کے ضمنی انتخابات میں ماؤنٹ البرٹ الیکٹوریٹ کی نمائندگی کے لئے منتخب ہوئیں۔ یکم مارچ 2017 کو اینیٹ کنگ کے استعفے کے بعد جیسنڈا آرڈن کو بلامقابلہ لیبر پارٹی کی ڈپٹی لیڈر کے طور پر منتخب کر لیا گیا۔ صرف پانچ ماہ بعد انتخابات ہونے والے تھے اور لیبر پارٹی کے رہنما اینڈریو لٹل نے پارٹی کے حق میں تاریخی طور پر کم حمایت پر مبنی سروے نتائج آنے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور جیسنڈا آرڈن ان کی جگہ بلامقابلہ لیبر پارٹی کی لیڈر منتخب ہو گئیں۔ 23 ستمبر 2017 کو ہونے والے عام انتخابات میں 14 نشستوں کی بہتری کے ساتھ لیبر پارٹی نے 46 نشستیں جیت لیں جبکہ نیشنل پارٹی 56 نشستیں جیتنے میں کامیاب رہی۔ مذاکراتی دور کے بعد نیوزی لینڈ فرسٹ نے لیبر پارٹی کے ساتھ اقلیتی اتحادی حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا جسے گرین پارٹی کی حمایت بھی حاصل تھی اور یوں جیسنڈا آرڈن ملک کی وزیراعظم بن گئیں۔ 26 اکتوبر 2017 کو گورنر جنرل نے ان سے اس عہدے کا حلف لیا۔ اس طرح وہ 37 سال کی عمر میں دنیا کی سب سے کم عمر خاتون سربراہ مملکت بننے میں کامیاب ہوئیں۔ 21 جون 2018 کو ان کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی اور اس طرح وہ دورانِ اقتدار بچے کو جنم دینے والی دوسری (بے نظیر بھٹو کے بعد) منتخب سربراہِ مملکت بن گئیں۔

15 مارچ 2019 کو کرائسچرچ  کی دو مساجد میں 51 افراد  گولیوں کی زد میں آ کر لقمہ اجل بن گئے جبکہ 49 افراد زخمی ہوئے۔ کرائسچرچ میں قتلِ عام کے اس واقعہ پر جیسنڈا آرڈن نے جس غیرمعمولی ردِّعمل کا مظاہرہ کیا اس کی زیادہ تر کوریج میں ان  کے ہمدردانہ روئیے کی تعریف کی گئی اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اپنی سوگوار قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے اُنہوں نے اپنی بے مثال صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور لوگوں کے جذبات کی بھرپور نمائندگی کی۔ کرائسچرچ کے واقعہ پر جیسنڈا آرڈن نے جس کمال ہمدردی کا مظاہرہ کیا اس کا سبب یہی حقیقت ہے کہ وہ ایک خاتون ہیں۔

جیسنڈا آرڈن بحران کے دوران قیادت کے تقاضوں کو بخوبی نبھانے والی ایک ہیرو کے طور پر اُبھر کر سامنے آئیں۔ اس کے بعد کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے انہوں نے جس طرح ٹھوس اقدامات کئے انہیں دیکھ کر اندازہ ہو جاتا ہے کہ وہ بحرانوں سے نمٹنے کی شاندار صلاحیتوں کی مالک ہیں۔ 75 دن کی پابندیوں اور 7 ہفتوں کے سخت لاک ڈاؤن کے بعد نیوزی لینڈ پہلے ملک کے طور پر سامنے آیا جو کرونا وائرس سے پاک تھا اور جہاں تمام پابندیاں سب سے پہلے ختم  کی گئیں۔

جیسنڈا آرڈن کے بقول وہ ایک سوشل ڈیموکریٹ، ترقی پسند، ریپبلکن اور حقوقِ نسواں کی علمبردار ہیں۔

Leave a comment

Skip to content