چندریکا بندرانائیکے کماراٹنگا، 29 جون 1945 کو پیدا ہوئیں۔ وہ سری لنکا کی خاتون سیاست دان ہیں جو ملک کی پانچویں صدر کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔ وہ 12 نومبر 1994 سے 19 نومبر 2005 تک اس عہدے پر فائز رہیں۔
چندریکا کماراٹنگا کو کئی اعزازات حاصل ہیں جن میں سب سے منفرد یہ ہے کہ تاحال وہ ملک کی واحد خاتون صدر ہیں۔ ان کا تعلق ایک سیاسی گھرانے سے ہے۔ وہ دو سابق وزرائے اعظم کی صاحبزادی ہیں اور 2005 کے آخر تک سری لنکا فریڈم پارٹی (ایس ایل ایف پی) کی رہنما بھی رہیں۔ 2015 میں انہیں قومی اتحاد و مفاہمت کے ادارے کی چیئرپرسن کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔
چندریکا کماراٹنگا نے 1994 میں 62.28 فیصد ووٹوں کی اکثریت کے ساتھ صدارتی انتخاب جیتا۔ نومبر 1994 میں سری لنکا کی پہلی خاتون صدر بننے پر انہوں نے وزیراعظم کے عہدے پر اپنی جانشینی کے لئے اپنی والدہ کو تعینات کیا۔
ان کے سیاسی کیریئر میں ایک اور مشکل موڑ اس وقت آیا جب 1999 میں تامل ٹائیگرز کی جانب سے قاتلانہ حملے میں ان کی دائیں آنکھ کی بصارت ضائع ہو گئی۔ اس بناء پر انہیں وقت سے پہلے صدارتی انتخابات کرانا پڑے۔ ایک بار پھر وہ 21 دسمبر 1999 کو منعقد ہونے والے انتخابات میں اپنے مخالف رانیل وکرماسنگھے کو شکست دے کر فاتح کے طور پر سامنے آئیں اور اگلے روز ہی انہوں نے ایک اور مدت کے لئے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
ان کے دوسرے دور اقتدار کا شمار ملک کے انتہائی کٹھن ادوار میں ہوتا ہے۔ اس دوران خانہ جنگی میں شدت آ گئی اور ان کی حکومت کو مشہور زمانہ ‘ایلیفنٹ پاس کی دوسری جنگ’ اور بندرانائیکے ایئرپورٹ حملے میں مخالفین کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے نہ صرف ملک کی سیاسی صورتحال متاثر ہوئی بلکہ تاریخ میں پہلی بار ملکی معیشت بھی کساد بازاری کا شکار ہو گئی۔
2005 میں انگریزی جریدے ‘فوربز’ کی جانب سے ان کا نام “دنیا کی انتہائی طاقتور 100 خواتین” کی فہرست میں 25 ویں نمبر پر رکھا گیا۔
عہدہ صدارت چھوڑنے کے بعد وہ 2006 تک ایس ایل ایف پی کی رہنما کے طور پر خدمات انجام دیتی رہیں جس کے بعد انہوں نے عارضی طور پر پارٹی قیادت سے علیحدگی اختیار کر لی جس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ “مہندا راج پاکسے کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد انہیں مسلسل ہراساں کیا جا رہا تھا”۔ جلد ہی وہ ملک چھوڑ کر برطانیہ میں خودساختہ جلاوطنی کی زندگی گزارنے لگیں۔
چندریکا کمارا ٹنگا، کونسل آف ویمن ورلڈ لیڈرز اور گلوبل لیڈرشپ فاؤنڈیشن کی رکن ہیں۔ نومبر 2009 میں انہیں کلب ڈی میڈرڈ کے 12 رکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل کیا گیا۔ وہ کلنٹن گلوبل انیشئیٹو کی رکن ہیں اور پینل رکن کے طور پر بڑے تواتر سے اس میں حصہ لیتی رہتی ہیں۔ وہ ہر سال ستمبر میں منعقد ہونے والے اس کے سالانہ اجلاس میں بطور مشیر بھی شرکت کرتی ہیں۔