آنگ سان سُو کوئی اپنے ملک برما کے عوام کے لئے امید، عدم تشدد پر مبنی مزاحمت اور امن کی علامت ہیں اور عالمی سطح پر اُن کا شمار جمہوریت کے علمبرداروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے برما کو آزاد اور جمہوری ملک بنانے کے لئے فوجی حکومتوں کے خلاف انتھک جدوجہد کی اور 15 سال تک اپنے گھر میں نظربند رہیں۔ انہیں 2010 کے اواخر میں رہا کیا گیا۔ بین الاقوامی سطح پر اُن کی جدوجہد کے اعتراف میں انہیں نوبل امن انعام، یورپ کے ساخروف انعام اور امریکہ کے تمغہ آزادی سے نوازا جا چکا ہے۔
آنگ سان سُو کائی، 19 جون 1945 کو پیدا ہوئیں۔ وہ میانمر کی آزادی کے ہیرو جنرل آنگ سان کی بیٹی ہیں جنہیں اس وقت قتل کر دیا گیا جب آنگ سان سُو کائی کی عمر صرف دو سال تھی۔ کچھ عرصہ بعد ہی 1948 میں میانمر نے انگریز نوآبادیاتی راج سے آزادی حاصل کر لی۔ 1960 میں اُن کی والدہ ڈاء خِن کائی کو دہلی میں میانمر کی سفیر مقرر کیا گیا تو وہ بھی اُن کے ہمراہ بھارت چلی گئیں۔ چار سال بعد وہ برطانیہ کی اوکسفرڈ یونیورسٹی چلی گئیں جہاں انہوں نے فلسفے، سیاسیات اور معاشیات کی تعلیم حاصل کی۔ 1972 میں انہوں نے میکائل آرس سے شادی کی۔
1988 میں آنگ سان سُو کوئی اپنی شدید بیماری کا شکار والدہ کی دیکھ بھال کے لئے رنگون (جس کا موجودہ نام ینگون ہے) واپس آئیں تو میانمر شدید سیاسی شورش کی لپیٹ میں تھا۔ ہزاروں طلبہ، دفتری کارکن اور بھکشو، جمہوری اصلاحات کے مطالبات کے ساتھ سڑکوں پر سراپا احتجاج تھے۔ آنگ سان سُوکائی نے اُس وقت کے آمر، جنرل نی وِن کے خلاف تحریک کی قیادت سنبھال لی۔ آنگ سان نے پورے ملک کا سفر کیا اور مختلف علاقوں میں جلسے کئے جن میں انہوں نے پرامن جمہوری اصلاحات اور آزادانہ انتخابات کا مطالبہ اٹھایا۔
1989 سے 2010 کے دوران تقریباً 15 سال آنگ سان سُو کائی نظربند رہیں۔ فوج کے زیرِاقتدار میانمر (جسے برما بھی کہا جاتا ہے) میں جمہوریت کی خاطر اُن کی جدوجہد نے انہیں ظلم کے سامنے پرامن مزاحمت کی بین الاقوامی علامت بنا دیا۔
نومبر 2015 میں انہوں نے نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی قیادت کرتے ہوئے انتخابات میں حصہ لیا اور 25 سال میں پہلی بار میانمر میں ہونے والے ان آزادانہ انتخابات میں ان کی جماعت نے شاندار فتح حاصل کی۔
وہ میانمر کی سٹیٹ کونسلر ہیں۔ قانون ساز اسمبلی نے اُن کے لئے یہ نیا عہدہ تخلیق کیا اور برما کے صدر تِن کیاء نے اسے قانونی حیثیت دی۔یہ عہدہ وزیراعظم کے برابر ہے اور بعض صورتوں میں یہ صدر سے بھی زیادہ طاقتور ہو سکتا ہے۔