جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر، اینگلا مرکل، جولائی 1945 میں مغربی جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں پیدا ہوئیں۔ 1973 میں انہوں نے ٹیمپلین سے ہائی سکول کی تعلیم مکمل کی جس کے بعد وہ فزکس کی تعلیم کے لئے لیپزنگ چلی گئیں۔ ڈپلومہ حاصل کرنے کے بعد وہ مشرقی برلن کی اکیڈمی آف سائنس کے سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فزیکل کیمسٹری میں اکیڈمک فیکلٹی کی رکن کے طور پر کام کرنے لگیں۔ 1986 میں اینگلا مرکل کو ‘کوانٹم کیمسٹری’ پر ان کا تھیسس مکمل ہونے پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازا گیا۔ اس دوران وہ ریاست کی نوجوان تنظیموں کی سرگرمیوں بھی حصہ لیتی رہیں اور 1962 میں یوتھ پائنیرز کی رکن بنیں جبکہ 1968 میں فری جرمن یوتھ میں بھی شامل ہوئیں۔ فری جرمن یوتھ کے ساتھ ان کے تعلق کی بناء پر ان کے بارے میں متنازعہ بحث بھی ہوتی رہی ہے کہ وہ انسٹی ٹیوٹ میں احتجاج اور پروپیگنڈہ کی سیکرٹری کے طور پر فعال رہیں، البتہ اینگلا مرکل کا کہنا ہے کہ وہ ثقافتی امور کی ذمہ دار تھیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے سوشلسٹ یونین پارٹی کی رکنیت کے لئے درخواست دی ،نہ وزارت سٹیٹ سکیورٹی کے عملہ کی جانب سے دی گئی کسی پیشکش کو قبول کیا۔
1981 میں دیوار برلن کے انہدام کے بعد جمہوری بیداری پارٹی، ‘ڈیموکریٹک اویکننگ’ وجود میں آئی تو اینگلا مرکل نے بھی اس میں شمولیت اختیار کر لی۔ 1990 میں وہ پارٹی کی پریس ترجمان بن گئیں اور بعد ازاں حکومت کی نائب ترجمان کے عہدے پرفائز ہوئیں۔ اینگلا مرکل نے سٹراسلنڈ – روجین گریمین کی نمائندہ کے طور پر پارلیمنٹ کے ایوان زیریں،’ بنڈیسٹیگ’ میں نشست بھی جیتی۔ جنوری 1991 میں انہیں چانسلر ہیلمٹ کول کی جانب سے خواتین اور نوجوانوں کی وزیر مقرر کیا گیا۔ ہیلمٹ کول کی جانب سے میدانِ سیاست کی اس نووارد نوجوان خاتون کے انتخاب کو آبادی کے کئی مختلف طبقات میں پذیرائی ملی اور اسی وجہ سے وہ “کول کی لڑکی” (کولز گرل) کے نام سے مشہور ہونے لگیں۔ ستمبر 1992 میں چیئرمین سی ڈی یو نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ان کی جگہ اینگلا مرکل منتخب ہو گئیں۔ 1994 میں وہ انوائرمنٹ، کنزرویشن اینڈ ری ایکٹر سیفٹی کی وزیر بنیں اور 1995 میں انہوں نے برلن میں ہونے والی اقوامِ متحدہ کی پہلی ‘کلائمیٹ کانفرنس’ کی صدارت کی۔ اینگلا مرکل کو سی ڈی یو کی سیکرٹری جنرل کے طور پر منتخب کیا گیا جس کے بعد 2000 میں وہ سی ڈی یو کی سربراہ منتخب ہو گئیں۔ وہ نہ صرف پارٹی کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون تھیں بلکہ پارٹی کی پہلی رہنما بھی تھیں جن کا تعلق کیتھولک مذہب سے نہیں تھا۔ اس عہدے پر انہیں خزانہ سکینڈل اور تقسیم شدہ پارٹی کے دیرینہ اثرات کا سامنا کرنا پڑا۔ نومبر 2005 میں وہ 51 سال کی عمر میں جرمنی کی پہلی خاتون اور اب تک کی کم عمر ترین چانسلر بھی بن گئیں۔ وہ اب چوتھی بار اس عہدے پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ 2018 میں اینگلا مرکل، کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی لیڈر کے عہدے سے سبکدوش ہو گئیں اور انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ 2021 میں اگلی مدت کے لئے چانسلر کی امیدوار نہیں بنیں گی۔
اینگلا مرکل نے جرمنی کو معاشی بحران سے نکال کر واپس ترقی و افزائش کی راہ پر ڈالا اور آج وہ نہ صرف یورپ کی سب سے بڑی معیشت کی قیادت کر رہی ہیں، بلکہ عملی طور پر وہ پورے یورپ کی رہنمائی کر رہی ہیں۔ ان کا آہنی عزم ان کی قیادت کا اہم ترین خاصہ ہے جس کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہوں نے دس لاکھ سے زائد شامی پناہ گزینوں کو جرمنی میں رہنے کی اجازت دی۔ اس وقت اینگلا مرکل ایک ایسی اتحادی حکومت کی قیادت کر رہی ہیں جو رائے دہندگان میں غیرمقبول ہے، جسے ‘بریگزٹ’ اور یورپ میں بڑھتے ہوئے امیگرنٹس مخالف جذبات کے ہاتھوں مسلسل بحرانوں کا سامنا ہے۔