خواتین ہمارے معاشرے اور سیاست میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ مختلف سٹڈیز سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاست میں خواتین کی تعداد جتنی زیادہ ہو، وہ خواتین کے خلاف ہراسیت اور صنفی برابری کی بنیادی شرط کی تکمیل پر اتنی زوردار طریقے سے آواز بلند ہوتی ہے۔ فیصلہ سازی میں جیسے جیسے خواتین کی نمائندگی بڑھتی جاتی ہے، خواتین پر سیاسی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کی قیادت اس وقت خواتین کے ہاتھ میں ہے، مثلاً امریکہ میں کملا ہیرس نائب صدر کے عہدے پر فائز ہیں، بنگلہ دیش میں حسینہ واجد وزیراعظم کے فرائض انجام دے رہی ہیں جبکہ نیوزی لینڈ میں جیسنڈا آرڈن دوبارہ وزیراعظم اور جرمنی میں اینگلا مرکل چانسلر منتخب ہو چکی ہیں۔ ان مثالوں سے ثابت ہوتا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک ہوں یا ترقی پذیر ممالک، خواتین ہر جگہ کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہیں۔

پاکستان میں دن بہ دن یہ اس بات کا ادراک بڑھ رہا ہے کہ آج کے اس جدید دور میں بھی خواتین کو سیاست اور عوامی زندگی سے دور رکھا جا رہا ہے۔ اسی بناء پر حالیہ سالوں کے دوران بعض اعلیٰ عہدوں پر خواتین دیکھنے کو ملی ہیں۔ یہ سلسلہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ شروع ہوا جو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں۔ ملک کی ترقی، خوشحالی اور خطے میں امن کے لئے ان کی شاندار کوششوں کا اعتراف نہ صرف اندرون ملک بلکہ دنیا بھر میں کیا جاتا ہے۔

خواتین کی خودمختاری کے لئے سرگرم ایوارڈ یافتہ خواتین

محترمہ غلام صغریٰ کا تعلق سندھ کے دیہی علاقے ضلع کوٹ ڈیجی سے ہے۔ ان کی زندگی خواتین کی خودمختاری اور ترقی کے لئے جدوجہد سے عبارت ہے۔ وہ ماروی رورل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایم آر ڈی او) کی چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ انہیں 2011 میں سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور سابق خاتون اول مشیل اوبامہ کی جانب سے “انٹرنیشنل ویمن آف کریج” کا ایوارڈ دیا گیا۔

!’

:تحریر

کامران شفیع شیخ

Leave a comment

Skip to content