ہر سال 8 مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر ماضی اور حال میں سیاست، معیشت اور معاشرت کے میدان میں کامیابیاں حاصل کرنے والی خواتین کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے اور اس جدوجہد کے حوالے سے آئندہ کے لئے عزائم کا اظہار کیا جاتا ہے۔
اس خاص دن کی مناسبت سے میں اپنے ملک کے بعض علاقوں میں رائج انوکھی روایات کی بات کرنا چاہوں گی جو خواتین کو جانوروں کی طرح ہر وقت بھاری بھرکم زیورات پہنے رکھنے کا پابند بناتی ہیں۔ اپنی اپنی ثقافت اور روایات کے ہاتھوں مجبور ان خواتین کے حق میں آواز بلند کرنا چاہتی ہوں اور دنیا کو ان کے درد سے روشناس کرانا چاہتی ہوں۔ سچ تو یہ ہے کہ اس طرح کے فرائض کی تکمیل ثقافت یا روایت نہیں بلکہ جہالت ہے۔
وقت کا تقاضا ہے کہ جس قدر ہو سکے اس کے خلاف آواز بلند کی جائے اور ایسی روایات کو اپنے انجام تک پہنچایا جائے۔ ہمیں چاہئے کہ خواتین کے اس عالمی دن کو ان خواتین کے نام کریں اور جو لوگ انہیں اس بوجھ کا شکار بناتے ہیں ان سے ملاقاتیں کر کے انہیں رہنمائی دینے کی کوشش کریں۔ وہ یہ نہیں جانتے کہ جس روایت کی پیروی وہ کر رہے ہیں وہ زمانہ جاہلیت کی روایات میں سے ایک ہے اور سوائے بوجھ کے، کچھ بھی نہیں ہے۔ آئیے، اس بار خواتین کے عالمی دن پر ان خواتین کو اس زیور کی قید سے نجات دلائیں اور انہیں اس قدر باشعور اور بااختیار بنائیں کہ وہ اپنے گلے سے اس طوق کو اتار پھینکیں۔
:تحریر
اقصیٰ شیخ